image
secp-logo
udl.com.pk »   مالیاتی ڈویژن

ہمارے کاروبار کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اپنے صارفین کو کاروباری شراکت دار کی حیثیت سے ایک مضبوط اور بامقصد تعلق فراہم کرنا۔ اس کا مطلب اُن کی بنیادی ضروریات کو سمجھتے ہوئے مناسب ، منصفانہ اور شفاف طریقوں سے موزوں اور جدید مصنوعات متعارف کرائیں۔ ہم نئی اور جدید اسلامی شریعت کے مطابق مصنوعات کو متعارف کرانے میں مصروف ہیں، اِس وقت ہم اپنے صارفین کو مندرجہ ذیل اسلامی مصنوعات فراہم کررہے ہیں

اجارہ - لیزینگ

صارفین FUDLMسے لیز کے ذریعے مختلف اثاثوں میں فنانسنگ حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم اداروں اور افراد کے لئے گاڑیاں، کمپیوٹرز، مشینری اور آلات کا اجارہ کرتے ہیں۔ ہم کریڈٹ کے معیار پر پورے اُترنے والوں کو خریدو فروخت کے ذریعے لیز کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ FUDLM کا بنیادی کاروبار اجارہ ہے اور یہ اپنے صارفین کوآسان شرائط پر یہ سہولت فراہم کرتا ہے۔

اجارہ (لیز) فنانسنگ کی اصل صورت نہیں ہے۔ یہ محض ایک لین دین کا طریقہ ہے جس سے مراد کسی کی چیز کسی دوسرے شخص کو باہمی رضہ مندی سے متفقہ مدت کے لئے دینا۔ عصرِ حاضر اور اصل مالیاتی لیزنگ کے درمیان شریعت کے مطابق درج ذیل بنیادی فرق ہیں:

۱لف) فروخت کے معاہدہ کے برعکس اجارہ کا معاہدہ مستقبل کی تاریخوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ 'مالیاتی لیز'کے زیادہ تر معاملات میں لیزر جو کہ مالیاتی ادارہ ہے وہ خود اپنے اثاثوں کی خریداری کرتا ہے۔ لیزی ، لیزر کی طرف سے براہ راست یا لیزی کے ذریعے خریدے گئے اثاثوں کی قیمت سپلائر کو ادا کرتا ہے۔ بعض لیز معاہدوں میں لیز کی رینٹ کا آغاز اُس دن سے ہوجاتا ہے جب لیزر کی طرف سے رقم کی ادائیگی ہوچکی ہو، قطع نظر اس بات کے کہ لیزی نے اثاثہ کی قیمت ادا کرکے اُ س کا قبضہ لیا یا نہیں۔ اِس سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ لیزی کی رینٹ ادائیگی کی ذمہ داری قبضہ لینے سے قبل شروع ہوجاتی ہے۔ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے کہ رینٹ کا آغاز گاہک کو صرف رقم ادا کرنے کے ساتھ شروع کردی جائے، یہ سراسر اور خالص سود ہے۔

ب) شریعت کے مطابق صحیح طریقہ یہ ہے کہ رینٹ کا آغاز اثاثہ کی فراہمی کے بعد شروع کیا جائے ، رقم کی ادائیگی کے ساتھ نہیں۔ سپلائیر اگر مکمل رقم وصول کرنے کے باوجود سپلائی میں تاخیر کرے تو لیزی تاخیر کی مدت کا کرایہ دینے کا ذمہ دار نہیں ہونا چاہئے۔

ج) فریقین کے دو مختلف تعلقات ہوتے ہیں۔ پہلا تعلق یہ ہے کہ کلائنٹ، ادارے کی جانب سے ایک ایجنٹ کے طور پر اثاثے کی خریداری کرتا ہے۔ اس مرحلے پر فریقین کے درمیان سربراہ اور ایجنٹ کے رشتے سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔

دوسرا مرحلہ اُس وقت سے شروع ہوتا ہے جب کلائنٹ سپلائیر سے ترسیل لیتا ہے، اس مرحلے پر لیزر اور لیزی کا تعلق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

مشارکہ - شراکت دار فنانسنگ

یہ اسلامی مالیات کا ترجیح ذریعہ ہے جہاں دو یا زیادہ فریقین مالی سرمایہ کاری کسی خاص کاروباری سرگرمی یا منصوبے کے لئے اپنا سرمایہ لگاتی ہیں۔ اس میں منافع پہلے سے طے شدہ تناسب سے تقسیم ہوتا ہے اور خدا نخواستہ اگر نقصان ہوجائے تو شراکت داری کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔

مشارکہ فنانسنگ کی مختلف اقسام ہیں۔ Diminishing مشارکہ سب سے زیادہ میدانِ عمل میں ہے جس میں کسٹمر اپنی مرضی کے مطابق اپنی ضروریات کو طے کرتا ہے۔

حدیثِ قدسی: اللہ سبحان تعالیٰ ان دونوں شراکت داروں کو اپنا دوست رکھتا ہے اُس وقت تک جب تک وہ خیانت اور دھوکہ دہی میں عملی طور پر ملوث نہ ہوجائیں۔

اسلامی فقہ کی اصطلاح میں مشارکہ دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

  1. شراکت الملکیہ(مشترکہ ملکیت شراکت داری) : اس کامطلب کسی خاص جائیداد میں دو یا زیادہ لوگوں کی مشترکہ ملکیت ہونا۔
  2. شراکت العقد (معاہدہ کے ذریعے شراکت داری): اس کا مطلب باہمی معاہدہ کے ذریعے شراکت داری کا قیام۔ اس کو "مشترکہ کاروباری ادارہ" بھی کہا جاتا ہے۔

مرابحہ- اضافی سرمایہ کاری میں مالی معاونت

بلا تاخیرمضاربہ اور اس کے کسٹمرکے درمیان معاہدہ کے تحت سامان کی خرید فوری طور پر ہوتی ہے اور اس میں مستقبل میں ادا کئے جانے والے طے شدہ منافع کی شرط بھی شامل ہوتی ہے۔ اس فنانسنگ تکنیک میں مضاربہ اپنے صارف کی درخواست پر سامان خریدتی ہے، پھر صارف کو اضافی قیمت کے ساتھ فروخت کرتی ہے۔ صارف معاہدہ میں طے شدہ نقاط پر قسطوں میں ادائیگی کرتا ہے۔

مرابحہ فروخت کی ایک خاص قسم ہے جس میں بیچنے والا سامان کی خرید میں خرچ کو واضح طور پر ذکر کرتا ہے اور اُس میں کچھ منافع کا اضافہ کرکے دوسرے شخص کو فروخت کرتا ہے۔ مرابحہ، سود میں دیا گیا قرضہ نہیں ہے، بلکہ اشیاء کی نقد رقم میں فروخت ہے۔

مرابحہ بائی کے تحت مالیاتی ادارہ اپنے صارف کی طرف سے سامان خرید تا ہے اور بعد میں اضافی منافع کے ساتھ فروخت کرتا ہے۔ اس نظام کے تحت مالیاتی ادارہ اپنے صارف کو سامان کی قیمت اور منافع کی شرح سے مطلع کردیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں روائتی بینکاری کی طرح قرضدار کو رقم دینے کے بجائے بینک کسی تیسری پارٹی سے سامان خرید کر خود اپنے صارف کو پہلے سے طے شدہ قیمت میں فروخت کرتا ہے۔

مرابحہ، مشارکہ کے انداز کی فنانسنگ ہے۔ آج دنیا بھر کے اسلامی بینکوں میں 66%سرمایہ کا لین دین مرابحہ کے ذریعے ہورہا ہے۔